17 اکتوبر 2012 - 22:28

آزادی اظہار کے دعوے اور ایرانی نشریات پر پابندی! / فلسطینی مزاحمت تحریک کا احتجاج / ایرانی چینلز پر یورپی پابندی؛ صہیونی مفاد کی خاطر حقائق کو سینسر اور آزادی اظہارکی پامالی / یورپی اقدام پر جہاداسلامی کا احتجاج / اقدام کی عالمی مذمت / سیٹلائٹ اجارہ داری ٹوٹ جانی چاہئے؛ یورپی یونین صہیونیوں کی لونڈی / ایرانی نشریات امریکی اشارے پر بند/ یوٹیل سیٹ کا اقدام یکطرفہ اور غیر فانونی ہے.

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق معلومات کے آزاد بہاؤ (Free Flow of Information) کے مغربی قانون کے برعکس یورپی یونین کی ہدایت پر یوٹیل سیٹ کمپنی نے ہاٹ برڈ سیٹلائٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ 15 اکتوبر 2012 کے بعد، ایران کی تمام بین الاقوامی ٹی وی اور ریڈیو چینلز کو حذف کردے، فریکونسی 12437 کو منقطع کردے اور اس سیٹلائٹ چینل کو اس پیکیج میں قرار دیئے گئے چینلز کو خدمات فراہم نہيں کرنی چآہئیں۔
اس سے قبل بھی صہیونی اور مغربی دنیا کی طرف سے ایرانی چینلز کو حقائق کی ترویج سے روکنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں اور عرب انقلابات کے دوران العالم اور پریس ٹی وی پر شور ڈال کر جام کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور یہ سلسلہ بھی آج تک جاری ہے۔
واضح رہے کہ مسلمانان عالم جانتے ہیں کہ مشرکین قریش نے تبلیغ مکہ کے دوران ترویج اسلام کا راستہ روکنے کے لئے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کلام سننے سے روک رکھا تھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ کسی منطق کی پیروی نہیں کررہے تھے اور ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کلام رد کرنے کے لئے بھی کوئی دلیل نہ تھی اور وہ آپ (ص) کے کلام کی حقانیت سے بھی آگاہ ہوچکے تھے لیکن وہ اپنی دکانیں بند ہونے کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو کلام وحی سننے سے روک رہے تھے اور آج عقلیت (Rationality) اور آزاد میڈيا کے جھوٹے دعویدار یورپ نے پریس ٹی وی اور العالم و الکوثر اور دوسرے چینلز کی حق گوئی کا راستہ روکنے کے لئے یہ مذموم اقدام کرکے اپنے ہی قوانین کو پامال کررکھا ہے۔
یاد رہے کہ پریس ٹی وی نے امریکہ اور یورپ میں لبرل ڈیموکریسی کے خفیہ راز مغربی عوام کے سامنے بیان کرنے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور کئی یورپی حکومتوں کے سامنے زبردست عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے چنانچہ اب جو ان کے پاس اپنے مسائل کے حل کے لئے کوئی منطق نہيں ہے تو انھوں نے حق کی زبان بند کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ آواز اس دور میں بند کرنا، آسان نہيں ہے۔
العالم نے عراق پر امریکی جارحیت اور لبنان اور پھر غزہ پر صہیونی جارحیت اور عرب انقلابات کے دوران اطلاع رسانی میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے اور عرب دنیا میں اس کی مقبولیت بہت سے مخالفین کے حسد و دشمنی کا سبب ہے یہاں تک کہ خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں کے دباؤ کے تحت نائل سیٹ نے العالم پر پابندی لگا دی لیکن العالم بند نہيں ہوا بلکہ عرب دنیا کو نائل سیٹ اور رجعت پسند عرب حکمرانوں کی تنگ نظری کا ثبوت ملا اور آج بھی یہی صورت حال ہے اور ایرانی چینلز پر ہاٹ برڈ کی پابندی کے بعد مغربی عرب دنیا اور مغربی دنیا میں ایرانی چینلز کے ناظرین کی تعداد میں بہت زيادہ اضافہ ہونے کے اشارے مل رہے ہیں لیکن یورپ کی تنگ نظری بھی ایرانی چینلز کے ناظرین و سامعین کے سامنے طشت از بام ہوگئی۔
العالم کو صہیونی اور عرب حکمرانوں کی جانب سے مسلسل جام کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اور اس سے وابستہ  ویب سائٹ کو بھی کئی مرتبہ ہیکرز کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ العالم عرب دنیا کے نوجوانوں میں تعصب شکن حد تک مقبول ہے۔
العالم، پریس ٹی وی، الکوثر، خبر چینل، سحر 1 و 2، جام جم 1 و 2 وہ چینلز ہیں جو مغربی انحصارپسندانہ پالیسیوں اور مغرب کے علاقائی حلیفوں کے رجعت پسندانہ رجحانات کے برعکس آزاد انسانوں کی صدا کو عالمی رائے عامہ تک پہنچانے میں مصروف ہیں۔
دریں اثناء ایرانی چینلز نے عالمی میڈیا قوانین کے پیش نظر اپنا کیس عالمی عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس غیرسنجیدہ فیصلے کی وجہ سے ایرانی چینلز کو پہنچے ہوئے مادی اور اخلاقی نقصانات کا ازالہ کروایا جائے گا اور اس فیصلہ کو قانونی راستوں سے کالعدم قرار دلوایا جائے گا۔
ایرانی چینلز پر یورپیوں کی پابندی؛ فلسطینی مزاحمت تحریک کا احتجاج
فلسطین کی عوامی مزاحمت تحریک نے یورپی یونین کی ہدایت پر ہاٹ برڈ سیٹلائٹ چینل کی بعض ایرانی ٹی وی چینلز پر پابندی کی مذمت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق فلسطین کی عوامی مزاحمت تحریک کے دفتر نے اپنے ایک بیان میں یورپی یونین کی ہدایت پر یوٹیل کمپنی کے تحت کام کرنے والے ہاٹ برڈ سیٹلائٹ سے ایرانی چینلز العالم اور پریس ٹی وی پر پابندی پر احتیاج کرتے ہوئے اس اقدام کو صہیونی مفادات اور امریکی مقاصد کی خدمت قرار دیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: یورپی یونین، امریکہ اور صہیونی دشمن ان چینلوں پر پابندی کے براہ راست ذمہ دار ہیں جو فلسطین کاز کی خدمت کررہے ہیں۔
فلسطینی مزاحمت تحریک نے ہاٹ برڈ سے ایرانی چینلز کو حذف کئے جانے کے یورپی اقدام کو بیان کی آزادی سمیت مغرب کی تمام مکارانہ نعروں سے متصادم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور معاہدات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ایرانی چینلز پر یورپی پابندی؛
صہیونی مفاد میں حقائق کو سینسر اور آزادی بیان کو پامال کرنے کے مترادف
طلال ابوظریفہ نے اپنے ایک بیان میں العالم اور پریس ٹی وی سمیت ایران کے 19 چینلز پر ہاٹ برڈ کی طرف سے پابندی کے یورپی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو ابلاغی آزادیوں سے متصادم قرار دیا۔
اطلاعات کے مطابق ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین کے رکن "طلال ابوظریفہ" نے یورپی اقدام کی بیان اقدام سے متصادم قراد دیتے ہوئے کہا: جو سیٹلائٹ چینل مزاحمت تحریک کی حمایت کررہے ہیں وہ امریکہ اور اسرائیل کی نگاہ میں دشمن چینل سمجھے جاتے ہیں اسی وجہ سے وہ ان چینلز کے خلاف میدان جنگ میں اترے ہوئے ہیں اور انہيں ناظرین کی نظروں سے دور کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے قانونی اداروں، انسانی حقوق کے تحفظ کی علمبردار تنظیموں، عرب اخبار نویسوں کی ایسوسی ایشنز، سرحدوں کے بغیر صحافی تنظیم (Journalists without Borders)، اور اخبار و جرائد اور ذرائع ابلاغ کی آزادانہ فعالیت اور مخاطبین کو حقائق منتقل کرنے اور ابلاغی جعل سازی اور دھوکے بازی کی نفی، پر یقین رکھنے والوں سے اپیل کی ہے کہ اونچی آواز سے اس یورپی اقدام کی مذمت کریں اور یورپی ممالک سے احتجاج کریں۔
ابوظریفہ نے متنبہ کیا: ایرانی چینلز کو ہاٹ برڈ سیٹلائٹ چینل سے حذف کرنے کا یورپی اقدام نہایت خطرناک بدعت ہے جس سے ذرائع ابلاغ کی آزادی پامال ہوئی ہے اور دوسروں کی رائے کے احترام کا عملی انکار ہوا ہے۔
ایرانی چینلز پر یورپی پابندی؛
ہاٹ برڈ سے ایرانی چینلز کو حذف کرنے کے یورپی اقدام پر جہاداسلامی کا احتجاج
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے ایرانی چینلز پر یورپی پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو غیر قانوی اور آزادی ابلاغ کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اطلاعات کے مطابق فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک نے اپنے ایک بیان میں ہاٹ برڈ سے العالم اور پریس ٹی وی سمیت ایرانی چینلز کو ہٹانے کے یورپی اقدام کو غیرقانونی اور آزادی ابلاغ کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تحریک اسلامی جہاد نے اپنے بیان میں تمام صاحبان فکر سے اپیل کی ہے کہ وہ ذرائع ابلاغ کو گھٹن میں دھکیلنے اور ابلاغی آزادیوں کو نقصان پہنچانے کی غرص سے عمل میں لائے جانے والے ان اقدامات کا مقابلہ کریں۔
ادھر فلسطین اخبارنویسوں کی تنظیم نے العالم چینل کو مزاحمت تحریک کا حام قرار دیتے ہوئے مغربی اقدام کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس ہاٹ برڈ سے اس چینل کو حذف کرنا آزاد ذرائع ابلاغ کو خاموش کرنے کے مترادف اور ہاٹ برڈ چینل کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 
ایرانی چینلز پر یورپی پابندی؛
آزادی بیان کے جھوٹے دعویداروں کے اقدام کی بین الاقوامی مذمت
ہاٹ برڈ سے ایرانی چینلز کو حذف کرنے کے یورپی اقدام کی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جارہی ہے اور اس کو یورپ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ قرار دیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق عرب اخبارنویسوں نے ہاٹ برڈ سے ایرانی چینلز کو حذف کرنے کے یورپی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کا یہ اقدام یورپی اتحاد کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ اور بدنامی و رسوائی کا دھبہ ہے اور آج یورپی یونین ـ جو کبھی امریکہ کے ساتھ برابری کے دعوے کررہی تھی ـ امریکہ کی نوآبادی میں تبدیل اور واشنگٹن و صہیونیوں کی پالیسیوں کی نافذ کنندہ (Enforcer) کی حد تک گر چکی ہے۔
"افریقہ ـ ایشیا" نامی فرانسیسی جریدے کے مدیر اعلی ماجد نعمہ نے بدھ کے روز (17 اکتوبر 2012) العالم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: ایرانی چینل پر یورپی پابندی بیان کی آزادی چھین لینے کے مترادف اور یورپی یونین کے پیشانی پر بدنامی کا دھبہ ہے کیونکہ یورپیوں کا اپنا دعوی ہے کہ بیان کی آزادی ان اقدار میں سے ایک ہے جن کی بنیاد پر یہ یونین تشکیل پائی ہے۔
انھوں نے کہا: آج یورپ امریکی نوآبادی میں تبدیل ہوگیا ہے اور یہ صورت حال یورپی باشندوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
ادھر الاقصی سیٹلائٹ نیٹ ورک کے ڈائریکٹر نے کہا ہے: العالم سمیت ایرانی چینلز پر ہاٹ برڈ کی پابندی سے ان چینلز کی قوت میں کوئی کمی نہيں آئے گی کیونکہ چینلز دنیا والوں کے لئے اسلامی نظریات بیان کرتے ہیں۔
ادھر الاقصی سیٹلائٹ نیٹ ورک کے ڈائریکٹر محمد ابوثريا نے کہا: مغرب انسانی حقوق اور آزادی بیان اور آزادی فکر کے معیاروں کی پابندی کا دعویدار ہے لیکن وہ اس دعوے کے مطابق صرف خاص صہیونی ـ امریکی روش کے مطابق عمل کرتا ہے۔
واضح رہے کہ یوٹیل سیٹلائٹ سروسز نامی فرانسیسی کمپنی نے اسلامی جمہوریہ ایران پر یورپی یونین کی غیرقانونی پابندیوں کے تسلسل میں ہاٹ برڈ سیٹلائٹ کو ایرانی چینلز کو سروس دینے سے روک دیا اور اس اقدام نے ذرائع ابلاغ کی آزادی پر مبنی یورپی دعوؤں کا پول کھول دیا۔
العالم اور پریس ٹی وی نیٹ ورکس نے بھی اعلان کیا ہے کہ ہاٹ برڈ سیٹلائٹ نشریات کی ذمہ دار کمپنی "آرکیوا" نے پریس ٹی وی، العالم، سحر 1 اور 2، جام جم 1 اور 2 اور قرآن چینل نیز الکوثر چینل کی نشریات کو غیرقانونی طور پر بند کردیا ہے۔
یوٹیل سیٹ کی میڈیا ڈائریکٹر وینیسا اوکانر (vanessa o'connor) نے کہا ہے کہ ایران چینلز کی بندش ایران پر یورپی پابندیوں کو مزید سخت کرنے کے سلسلے میں یورپی یونین کی ہدایت پر عمل میں آئی ہے اور یورپی یونین کی ہدایت پر ایرانی چینلز کے ساتھ تمام معاہدات کو یکطرفہ طور پر منسوخ کیا گیا ہے!۔
لـبنانی اخبار نویس: سیٹلائٹ اجارہ داری ٹوٹ جانی چاہئے / یورپی یونین صہیونیوں کی لونڈی
لبنانی اخبار نویس کا کہنا تھا کہ ہاٹ برڈ پر ایرانی چینلز کی بندش امریکہ اور صہیونی ریاست کے سامنے یورپی یونین کی ماتحتی اور چاپلوسی کی انتہا کا مظہر ہے اور ذرا‏ئع ابلاغ میں حریت بیان کا مغرب کا دعوی کھلا جھوٹ ہے۔
اطلاعات کے مطابق لبنانی اخبار نویس اور لبنانی اخبار "النہار" کے سابق چیف ایڈیٹر ایڈمون صعب نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مستقل اور آزاد ذرائع ابلاغ کی ضرورت پر زور دیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بیان کی آزادی کے عالمی مرجع کے طور پر اس مسئلے پر غور کرے۔
انھوں نے کہا کہ ہاٹ برڈ پر ایرانی ٹی وی نشریات کی بندش کا یورپی اقدام امریکی اشارے پر عمل میں آیا ہے اور امریکی حکام کا یہ کہنا کہ "پابندیوں کا مقصد ایران پر دباؤ بڑھانا ہے" اسی بات کی تصدیق کرتا ہے۔
انھوں نے کہا: ہم ماضی سے لے کر اب تک مشرق وسطی کے مسائل کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیاروں کا مشاہدت کرتے آئے ہیں اور عرب اسرائیل جنگ اور امریکہ کی طرف سے صہیونی ریاست کی مسلسل حمایت ان ہی دوہرے معیاروں کے عملی نمونے ہیں اور آج بھی دیکھ رہے ہیں کہ مغربی ممالک سیٹلائٹ چینلز کے حوالے سے بھی دوہرے معیاروں پر کاربند ہے۔ 
انھوں نے کہا: دنیا کو یک قطبی بنانے کے منصوبے کے خلاف لڑی جانے والی جنگ اب ذرا‏ئع ابلاغ تک پہنچ گئی ہے اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ سیاسی جھگڑوں کی شدت اس حد تک پہنچی ہے کہ آزادی اظہار اور کثرت آراء تک مخدوش ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے آج یہ ضرورت نمایاں ہوچکی ہے کہ امریکہ اور یورپ سے بالکل آزاد اور مستقل و خودمختار سیارچوں کو فضا میں بھیجا جانا چاہئے اور امریکہ و یورپ میں اس ٹیکنالوجی کے احتکار و ذخیرہ اندوزی کا حلقہ ٹوٹنا چاہئے۔

 ایلن بنجاما: العالم نیٹ ورک امریکہ کے اشارہ پر بند کیا گیا
فرانس میں ولٹیر آزادی اظہار نیٹ ورک کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے کہا کہ یوٹیل سیٹ سیٹلائٹ براڈکاسٹنگ کمپنی نے امریکہ اور صہیونی ریاست کے ارادے کے سامنے سرتسلیم خم کرکے،  العالم کی نشریات کو بند کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایلن بنجاما نے بدھ کے روز العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ٹی وی نشریات کی بندش کو امریکہ، برطانیہ اور صہیونی ریاست کی سرکردگی میں عالمی سامراج، کے خلاف ایک بھاری اور شدید جنگ کے تناظر میں دینا چاہئے۔ 
انھوں نے کہا: یوٹیل سیٹ اور دوسری سیٹلائٹ کمپنیاں خودمختاری کی خصوصیت سے محروم ہیں اور امریکہ کے حکم پر اپنی پالیسیاں مرتب کرتی ہیں اور امریکی پالیسیوں سے اثر لیتی ہیں۔
انھوں نے کہا: آج کل ذرائع ابلاغ جنگی میکنزم میں تبدیل ہوچکے ہیں اور یہ حقیقت لیبیا اور شام میں سب سے زيادہ نماياں ہوئی۔ اس وقت ہمارا نیٹ ورک "ولٹیر نیٹ ورک (Vultyr réseau) بھی شام میں موجود ہے اور وہاں ذرا‏ئع ابلاغ توپخانے اور لڑاکا طیاروں کے ساتھ ساتھ، ابلاغی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا: مغربی ذرائع ابلاغ اپنے ملکوں کے جاسوسی اداروں سے ڈکٹیشن لیتے ہیں اور ان کا مشن یہ ہے کہ رائے عامہ کے خلاف جنگ کے لئے راستہ ہموار کرنے کے لئے شیطانی کردار ادا کریں اور وہ اس سلسلے میں بین الاقوامی رسوم و قوانین کو پامال کردیتے ہیں اور اسی تسلسل میں ابلاغی معاہدوں کو بھی یکطرفہ طور پر منسوخ کیا جاتا ہے۔
ولٹیر ازادی اظہار نیٹ ورک کے اس عہدےدار نے کہا: وہ اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہیں تاکہ ذرائع ابلاغ کو اس اقدام کا جواب دینے سے باز رکھیں اور یہ عین منافقت ہے۔
انھوں نے کہا: مغرب کبھی بھی جمہوریت اور آزادی اظہار کا تحفظ نہیں کرتا اور جو بھی امریکہ اور اسرائیل پر تنقید کرے وہ اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانے کے امکان سے محروم ہوجاتا ہے اور فرانس اور دوسرے مغربی ممالک میں اس کو شیطان کے طور پر متعارف کرایا جاتا ہے اور اس پر نازیت (Nazism) یہ یہودیت کے خلاف جنگ جیسے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ  ایران کو  اپنا ملکی سیٹلائٹ خلا میں تعینات کرنا چاہئے کیونکہ ایران کو امریکہ، صہیونی ریاست اور ان کے حلیف ممالک کی ہمہ جہت یلغار کا سامنا ہے اسی بنا پر ایرانی نشریاتی ادارے اپنا موقف دنیا تک نہیں پہنچا سکتا کیونکہ سیٹلائٹس ایسے سرمایہ داروں کی ملکیت ہیں جو ایران کے دشمن ممالک سے وابستہ ہیں۔
انھوں نے کہا: غاصب صہیونی ریاست کے خلاف ایران کا موقف اس ملک کے خلاف ابلاغی، تشہیری اور معاشی جنگ کا سبب ہے۔
انھوں نے کہا کہ ولٹیر کے سربراہ ٹیری میسن کو فرانس میں جان کا خطرہ لاحق ہوا تھا چنانچہ ان کو اپنی جان بچانے کے لئے دمشق میں رہائش اختیار کرنی پڑی ہے اور ان کی اس پناہ گزینی کا سبب یہ تھا کہ چونکہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف تنقیدی رائے رکھتے ہیں۔

نائب برائے بیرونی سروسز آئی آر آئی بی:
یوٹیل سیٹ کا اقدام یکطرفہ اور غیر فانونی ہے
امحمد سرافراز نے کہا: ہاٹ برڈ سے ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن نشریات کی بندش ایک خلاف ورزی ہے اور یوٹیل سیٹ کمپنی کے اہلکاروں نے اب تک متضاد اور متنازعہ بیانات جاری کئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی (Islamic Republic of Iran Broadcasting IRIB) کے ڈپٹی چئيرمین برائے بیرونی نشریاتی سروسز محمد سرافراز نے کہا کہ یوٹیل سیٹ کے ساتھ ہمارا معاہدہ 20 سال پرانا تھا جس کی ہر پانچ سے 10 سال کے کے بعد توسیع ہوتی رہی ہے اور اس معاہدے میں ابھی کافی مدت کافی تھی کہ یورپی یونین نے فنی نہیں بلکہ سیاسی وجوہات پر ہمارے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے 19 چینلز کی نشریات پر پابندی لگائی جس کے بعد ہم نے یوٹیل سیٹ والوں کے ساتھ متعدد بار ٹیلی فون پر بات چیت کی یا انہیں تحریری طور پر رپورٹس دی گئیں لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہيں آیا اور چونکہ ہم اپنے سوالات کا حتمی جواب چاہتے ہیں چنانچہ ہم انہیں اپنے سوالات تحریری طور پر بھجوا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یوٹیل سیٹ والوں نے ابھی تک مختلف حیلوں بہانوں کا سہارا لیا ہے؛ یا جواب دینے سے پرہیز کررہے ہیں یا پھر پوری ذمہ دانی یورپی یونین پر ڈال رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یوٹیل سیٹ کا ادارہ غیرقانونی اقدامات کا ارتکاب کرچکا ہے اور انھوں نے دوطرفہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر منسوخ کیا ہے جبکہ اس معاہدے میں فریقین کی کچھ ذمہ داریاں ہیں جو انہیں نبھانی چاہئیں۔
انھوں نے کہا: ایرانی چینلز متعدد سیٹلائٹس کے ذریعے اپنی نشریات کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور سماجی نیٹ ورکس، موبائل سروس اور کیبل سروسز کے ذریعے ان چینلز کی نشریات دیکھی اور سنی جاسکتی ہیں۔
سرافراز نے یوٹیل سیٹ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے بارے میں کہا کہ چونکہ یہ واقعہ ابھی ابھی رونما ہوا اسی لئے شکایت نامہ تدوین نہیں ہوسکا ہے لیکن بین الاقوامی قانوندانوں اور وکلا سے مشاورت کے بعد ہم متعلقہ یورپی اداروں کے خلاف قانوی چارہ جوئی کا حق ضرور استعمال کریں گے۔